عبدان
بن عبداللہ ، یونس ، زہری اور انس بن مالک کے توسط سے روایت کی ہے کہ
ابوذر بیان کرتے ہیں رسول اللہ ص نے فرمایا میں مکہ میں تھا میری چھت کھول
دی گئی ، جبرئیل ع اترے اور انہوں نے میرے سینہ کو چاک کرکے زم زم کے پانی
سے دھویا پھر ایک حکمت اور ایمان سے بھرا ہوا سونے کا طشت لیکر آئے اور
اسے میرے سینے میں انڈیل دیا پھر سینہ سی دیا گیا میرا ہاتھ پکڑ کر آسمان
دنیا پر لے گئے جبرئیل ع نے آسمان دنیا کے داروغ سے کہا (دروازہ) کھولو،
اس نے پوچھا کون؟ کہا جبرئیل ع
صحیح
مسلم میں انس بن مالک سے روایت ھے: ایک روز رسول خدا(ص) بچوں کے ھمراہ
کھیل رھے تھے، (اچانک) جبرئیل ان کے پاس آئے، اورانھیں پکڑ کر زمین پر پٹخ
دیا، اور ان کا سینہ چاک کر کے دل باھر نکالا، اور حضرت (ص) کے دل کے اندر
سے خون کا ایک ٹکڑا باھر نکال دیا اور کھا یہ آپ کے اندر شیطان کا حصہ تھا
نتیجہ:
کیا مضحکہ خیز روایت ہے ، جبرئیل نہ ہوگئے معاذ اللہ سیندھمار ہوگئے جو
گھر کی چھت کھول کر اتر رہے ہیں۔ پھر وہی سرجن بن گئے ، ایمان سے بھرا طشت
نبی کا سینہ چاک کرکے آب زم زم سے دھوکر سینے کے اندر ایڈیل رہے ہیں سینے
میں ایمان بھرا جارہا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ معاذ اللہ نبی بھی آج مومن
بنائے جارہے ہیں (استغفراللہ)
اور تماشہ یہ ہے کہ اس روایت کے راویوں میں حضرت ابوذر ع کا نام شامل کیا گیا، حالانکہ کہاں حضرت ابوذر اور کہا یہ خرافات.
اور تماشہ یہ ہے کہ اس روایت کے راویوں میں حضرت ابوذر ع کا نام شامل کیا گیا، حالانکہ کہاں حضرت ابوذر اور کہا یہ خرافات.
No comments:
Post a Comment