
نتیجہ: صحیح بخاری کی اس روایت کو پڑھنے کے بعد نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ:
۱) معاذ اللہ رسول ص کو جبرئیل زور زور سے دبا کر زبردستی پڑھنے کو کہہ رہے ہیں۔ ایک طرف قرآن کہہ رہا ہے کہ دین میں کوئی جبر نہیں ہے۔ دوسری طرف دین پہونچانے والے نبی ص پر ہی جبر ہورہا ہے۔
۲) اس روایت سے دوسری بات یہ سامنے آرہی ہے کہ معاذاللہ رسول ص کو رسالت ملنے کی وجہ سے جان خطرے میں نظر آرہی ہے۔ اور ان کو علم ہی نہیں کہ وہ رسول بن گئے ہیں اور اس پر تماشہ یہ کہ ایک عیسائی انکی نبوت کی تصدیق کررہا ہے ایک طرف قرآن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنی نبوت کا اعلان آغوش مادر میں کررہے ہیں دوسری طرف قرآن لانے والے کی نبوت کا اعلان عیسائی کررہا ہے۔
۳) اس روایت میں ایک یہ بھی منظر ہے کہ معاذ اللہ نبی ص فرشتہ کو دیکھ کر ڈر گئے اور گھر میں چلے آئے جبکہ قرآن میں اسی ڈرانے والے کو ڈرانے والا بتایا جارہا ہے۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ نبی کا ڈر جانا کچھ بزدلوں کے ڈر کو جائز بنانے کےلئے گڑھا گیا ہے۔
۱) معاذ اللہ رسول ص کو جبرئیل زور زور سے دبا کر زبردستی پڑھنے کو کہہ رہے ہیں۔ ایک طرف قرآن کہہ رہا ہے کہ دین میں کوئی جبر نہیں ہے۔ دوسری طرف دین پہونچانے والے نبی ص پر ہی جبر ہورہا ہے۔
۲) اس روایت سے دوسری بات یہ سامنے آرہی ہے کہ معاذاللہ رسول ص کو رسالت ملنے کی وجہ سے جان خطرے میں نظر آرہی ہے۔ اور ان کو علم ہی نہیں کہ وہ رسول بن گئے ہیں اور اس پر تماشہ یہ کہ ایک عیسائی انکی نبوت کی تصدیق کررہا ہے ایک طرف قرآن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنی نبوت کا اعلان آغوش مادر میں کررہے ہیں دوسری طرف قرآن لانے والے کی نبوت کا اعلان عیسائی کررہا ہے۔
۳) اس روایت میں ایک یہ بھی منظر ہے کہ معاذ اللہ نبی ص فرشتہ کو دیکھ کر ڈر گئے اور گھر میں چلے آئے جبکہ قرآن میں اسی ڈرانے والے کو ڈرانے والا بتایا جارہا ہے۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ نبی کا ڈر جانا کچھ بزدلوں کے ڈر کو جائز بنانے کےلئے گڑھا گیا ہے۔
No comments:
Post a Comment