عبداللہ بن عمر روایت کرتے ہیں کہ آںحضرت ﷺ زید بن عمرو بن نفیل سے بلدح کے نشیب میں ملے۔ اس اس وقت کا ذکر ہے جب آپ پر وحی نہیں اتری تھی۔ آںحضرت ﷺ نے زید کے سامنے ایک دستر خوان بچھایا جس پر گوشت رکھا تھا زید نے اس کے کھانے سے انکار کیا پھر کہنے لگے میں ان جانوروں کا گوشت نہیں کھاتا جن کو تم بتوں کے تھانوں پر ذبح کرتے ہو میں تو اسی جانور کا گوشت کھاتا ہوں جو اللہ کے نام پر ذبح کیا جائے۔
نتیجہٴ
۔ معاذ اللہ زید بن عمرو دور
جاھلیت اور قبل بعثت رسول(ص) سے زیادہ توحید میں اعرف
تھے!!
۔ معاذ اللہ رسول اسلام (ص) بھی
دوسرے لوگوں کی طرح بت و اصنام رکھتے تھے، اور انھیں کے نام پر حیوانوں
کو ذبح کر کے ان کا گوشت تناول فرماتے تھے ”انی لا آکل مما تذ بحون علی
انصابکم ولا آکل الا مما ذکراسم اللّٰہ علیہ “لیکن زید ان
بتوں اور بت پرستی سے دور وادی ٴ توحید کے باشندہ تھے!! اس سے بھی صریح تر اک اور د وسری حدیث
ھے جس کو احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں نوفل بن ھشام بن سعد بن
زید سے نقل کیا ھے
ایک مرتبہ رسول خدا(ص) ابو سفیان کے ساتھ ایسے حیوان کے گوشت کو تناول فرمارھے تھے جو بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا تھا، جب زید کو کھانے کے لئے بلایا گیا تو زید نے انکار کر دیا، اور اس کے بعدرسول اسلام(ص) بھی زید کی پیروی کرتے هوئے اٹھ کھڑے هوئے، اور اس کے بعد سے رسول اکرم(ص) نے اعلان ِ بعثت تک اس گوشت کو نھیں کھایا جو اصنام و ازلام کے نام پر ذبح کیا جاتا
مسند احمد بن حنبل،ص۱۸۹
آیات و روایا ت کی روشنی میں تمام انبیاء ومرسلین بالخصوص حضرت محمد مصطفی (ص)کی شخصیت و فضیلت سے متعلق نقل کر چکے ھیں کہ آپ زمانہٴ جاھلیت میں تمام رذائل و خبائث سے پاک وپا کیزہ تھے، اور آپ کا اوصاف حمیدہ میں کوئی ثانی نہ تھا، اور ان حیوانات کا گوشت نھیں کھاتے تھے جو بتوں کے نام پر ذبح کئے جاتے تھے، چنانچہ رسول(ص) اسلام بھی قطع نظر اس بات کے کہ آپ منصب نبوت کے لئے زمانہٴ شیر خوارگی ھی سے لیاقت وآمادگی رکھتے تھے ، اسی خاندان کے چشم وچراغ تھے،اسی پاکیزہ خاندان میں آپ نے پرورش پائی تھی ،کیا یہ سوچا جاسکتا ھے کہ رسول(ص) اسلام اپنے خاندان کی اعلیٰ تعلیم و تہذیب کو جس کی تبلیغ و گسترش کے لئے یہ حضرات ھمیشہ کوشاں رہتے تھے ، چھوڑکر بت پرستوں کی پیروی کریں گے ، اور نادان لوگوں کے ساتھ ناپاک گوشت تناول کریں گے؟! کیا رسو ل خدا ا (ص) توحید کے اس مر تبہ تک بھی نھیں پهونچے هوئے تھے جو زید بن عمر و جیسے افراد کو حاصل تھا ؟!تعجب یہ ھے کہ آپ(ص) حرام گوشت تناول کرتے ھیں، لیکن زید ابن عمرو دین ِ خدا سے آشنا هو نے کی وجہ سے اس گوشت کو نھیں کھاتے جو بتوں کے نام پر ذبح کیا جائے، اوررسول خدا زید بن عمرو کی اس خدا پسند انہ عمل میں تا زمانہٴ بعثت پیروی کرتے ھیں، اور زمانہٴ بعثت تک اس کو ایک سنت حسنہ اور اچھی عادت کے طور پر زندہ رکھتے ھیں
ھمارے
نزدیک یہ دونوں حدیثیں بھی انھیںسینکڑوں حدیثوں کے مانند ھیں جو خلفاء اور
ان کے خاندان کی اھمیت اور عظمت اجاگر کرنے کے لئے اور خاندانی تعصب اور
رقابت کی بنا ء پر جعل کی گئیں ھیں، کیونکہ زید بن عمرو کوئی دور کے رشتہ
دار نہ تھے بلکہ خلیفہ صاحب کے چچا زاد بھائی اور آپ کے خسر معظم تھے (اگر
ان کے حق میں حدیث ِ فضیلت جعل نہ کی جاتی توزوجہٴ محترمہ ناراض نہ
هوجاتیں!!) ھماری بات کی تصدیق اس چیزسے بھی هوتی ھے کہ اس حدیث کے ناقل
جناب عبدالله ا بن عمر(حضرت عمر کے صاحبزادے) اور نوفل بن ھشام بن سعد بن
زید ( زید کے پر پوتے) ھیں ان دونوں کے علاوہ کوئی تیسرا راوی نظر نھیں
آتا، لہٰذا اس سے پتہ چلتا ھے کہ دال میں ضرور کالا ھے ؟!! کیا اس روآیت
کے گڑھنے والے اس بات کی طرف متوجہ نہ تھے کہ مذکورہ روآیت کا مضمون
،قرآن ا ور صرےح روا یات سے عدمِ مطابقت کے ساتھ ساتھ مقام رسالت کی ایسی
توھین ھے کہ جس کا جبران ناممکنات میں سے ھے ؟!
No comments:
Post a Comment