عائشہ سے روایت ہے کہ رسول ص نے فرمایا کہ تمہاری رضا مندی اور ناراضگی کو میں پہچان لیتا ہوں، عائشہ کا بیان ہے کہ میں عرض گزار ہوئی کہ یارسول اللہ ص ! آپ اس بات کو کیسے پہچانتے ہیں؟ فرمایا: کہ جب تم راضی ہوتی ہو تو کہتی ہو کیوں نہیں محمد ص کے رب کی قسم، اور جب تم ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو کیوں نہیں ابراہیم ع کے رب کے قسم، ان کا بیان ہے کہ میں عرض گزار ہوئی جی ہاں آپ کا فرمانا بالکل صحیح ہے میں صرف آپ کا نام لینا چھوڑ دیتی ہوں۔
نتیجہ: ہم نے اوپر والی روایت جس میں عائشہ نے مولا علی ع کا نام تک لینا گوارہ نہیں کیا نقل کی ہے جو اسی صحیح بخاری میں کئی جگہوں پر موجود ہے جس میں ابن عباس نے روایت کی ہے کہ عائشہ نے حضرت علی ع کا نام لینا گوارہ نہیں کیا۔ اور وہ روایت بھی نقل کی ہے جس میں عائشہ کا رسول ص سے ناراض ہونا اور ناراضگی میں ان کا نام نہ لینے کا ثبوت موجود ہے شاید یہ بات دوسروں کےلئے حیرت کی ہوتی اگر یہ روایت جو اوپر پیش کی گئی سامنے نہ ہوتی۔ اس روایت کے پڑھنے کے بعد عائشہ کے مزاج کا بہت آسانی سے سمجھ میں آجاتا ہے کہ یہ ان کی ناراضگی کی پرانی ادا ہے کہ یہ جس سے ناراض ہوتی ہیں اسکا نام لینا تک گواراہ نہیں کرتی تھیں۔ اور حد یہ ہے کہ یہ بھی خیال نہیں کرتی تھیں کہ جس کے نام کو زبان پر لانے سے گریز کررہی ہیں وہ اللہ کا رسول ص یا اللہ کا ولی ہے۔ اگر یہ روایت بیان کرنے والا کوئی اور ہوتا تو شاید کچھ شک کی گنجائش تھی مگر خود عائشہ نے روایت بیان کرکے یہ ثابت کردیا کہ یہ اس رسول ص تک سے ناراض ہوجاتی تھیں جس سے ناراض ہونا جہنم کو دعوت دینا ہے۔
No comments:
Post a Comment