ابو سعید خدری روایت کرتے ہیں رسول اللہ ص عیدا الفطر اور عیدالاضحیٰ کے دن عید گاہ تشریف لے جاتے اور سب سے پہلا کام یہ ہوتا کہ نماز ہڑھتے اور نماز کے بعد لوگوں کے سامنے کھڑے ہوتے لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے آپ انہیں نصیحت کرتے، اچھے کاموں کا حکم دیتے اگر کوئی لشکر بھیجنا مقصود ہوتا تو اسے الگ کرلیتے اور جو احکام جاری کرنے ہوتے پھر واپس تشریف لاتے۔ ابوسعید کہتے ہیں لوگ ہمیشہ اسی طریقہ پر کار بند رہے حتٰی کہ میں مدینے کے گورنر مروان کے ساتھ عید یا عید الفطر میں نکلا جب ہم لوگ وہاں پہنچے تو منبر رکھا تھا جو کثیر بن صلت نے بنایا تھا، مروان نے نماز سے پہلے منبر پر جانے کا ارادہ کیا تو میں نے اس کا کپڑا پکڑ کر کھینچا اور اس نے مجھے کھنیچا اور منبر پر چلا گیا اور نمازسے پہلے خطبہ پڑھا میں نے اس سے کہا واللہ تم نے سنت نبوی ص کو بدل ڈالا، مروان بولا وہ گزر گیا جو تم جانتے ہو، میں نے کہا بخدا وہ چیز بدرجہا بہتر ہے جو میں جانتا ہوں اس سے کہ جسے میں نہیں جانتا مروان نے کہا، نماز کے بعد لوگ میری بات سننے کو آمادہ نہیں ہوتے اس لئے نماز سے پہلے خطبہ دیا۔
نتیجہ: بڑی واضح سی روایت ہے اور کھلا ثبوت ہے کہ رسول ص کے بعد سنت رسول ص کو کس طرح بدلا جارہا تھا اور بدلنے والا کیسی جرات سے کہہ رہا تھا کہ وہ گزر گیا، مگر واہ رے اصحاب! ایسے شخص کو بھی گورنر مانا گیا اور اس کے پیچھے نماز پڑھی گئی
No comments:
Post a Comment