نتیجہ: دونوں روایات میں سے پہلی روایت میں معاذ اللہ نبی ص نماز صبح کے وقت سوتے رہ گئے اور نماز قضا ہوگئی۔ دوسری روایت میں رسول ص کی عصر کی نماز قضا ہوگئی۔ جب عمر نے کہا میں نے نماز عصرنہیں پڑھی۔ تو معاذ اللہ رسول ص نے بھی قسم کھا کر کہا میں نے بھی نہیں پڑھی۔ یہ سب بڑی سوچی سمجھی سازش کے تحت درج کیا گیا۔ حقیقیت یہ ہے کہ عمر کی قضا نمازوں کی غلطیوں کو جائز ٹھہرانے کا واحد راستہ یہی تھا کہ رسول ص کی نمازیں بھی قضا دکھائی جائیں۔
جس رسول ص کے گھر سے نماز کا حکم نکلا ، جس رسول ص کے گھر سے قرآن کی تلاوتوں کی آوازیں آتی تھیں۔ جس رسول ص کی ساری رات عبادت میں گذر جاتی تھی۔ جس رسول ص کے نواسے سے کربلا کی اتنی شدید گرمی اور بھوک و پیاس میں بھی نماز قضا نہیں ہوئی۔ آج اے کلمہ گو! تو نے اس رسول ص پر قضا نمازوں کا الزام لگا کر ان کی لرزہ خیز توہین کی ہے
جس رسول ص کے گھر سے نماز کا حکم نکلا ، جس رسول ص کے گھر سے قرآن کی تلاوتوں کی آوازیں آتی تھیں۔ جس رسول ص کی ساری رات عبادت میں گذر جاتی تھی۔ جس رسول ص کے نواسے سے کربلا کی اتنی شدید گرمی اور بھوک و پیاس میں بھی نماز قضا نہیں ہوئی۔ آج اے کلمہ گو! تو نے اس رسول ص پر قضا نمازوں کا الزام لگا کر ان کی لرزہ خیز توہین کی ہے
No comments:
Post a Comment