Thursday, 28 May 2015

معاویہ اور اس کے ساتھ جہنمی و باغی ہیں


























حضرت ابن عباسؓ نےعکرمہ اور علی بن عبداللہ سے فرمایا کہ تم دونوں ابوسعید خدری کے پاس جاو اور ان سے حدیث کا سماع کرو پس ہم دونوں ان کی خدمت میں حاضر ہوئے جب کہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ باغ کو پانی دے رہے تھے، جب انہوں نے ہمیں دیکھا تو ہمارے پاس تشریف لے آئے اور اختیار کی حالت میں بیٹھ گئے اور فرمایا کہ جب مسجد نبوی کی تعمیر ہورہی تھی تو ہم ایک ایک اینٹ اٹھا کر لاتے تھے لیکن عمار ؓ دو اینٹ لاتے تھے ، جب نبی کریم ص ان کے پاس گزرے تو ان کے سر کا غبار جھاڑتے ہوئے فرمایا عمارؓ کی اس حالت پر افسوس ہے کہ ان کو باغیوں کا ایک گروہ قتل کرے گا، یہ انہیں اللہ کی طرف بلائیں گے اور وہ ان کو جہنم کی طرف۔






































نتیجہ روایت:

بہت ہی واضح الفاظ میں نبی ص نے حضرت عمار ؓ کے قاتلوں کی پہچان اور حقیقت بتادی ہے کہ جو ان کو قتل کریں گے وہ باغی بھی ہوں گے اور جہنمی بھی۔ اب بخاری کی یہ روایت پڑھنے کے بعد صاحبان نظر انصاف سے تاریخی کتابیں پڑھ کر دیکھ لیں کہ حضرت عمار ؓ کو قتل کرنے والے کون تھے؟ اس میں کوئی تاریخ اختلاف نہیں ہے کہ حضرت عمار ؓ جنگ صفین میں حضرت علی ع کی طرف سے جہاد کررہے تھے ان کا حضرت علی ع کی طرف ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ حق مولا علی ع کی طرف تھا، دوسری طرف عمار ؓ نے جن سے جہاد کیا وہ کوئی اور نہیں بلکہ معاویہ ابن ابو سفیان اور اس کے ساتھی تھے، بخاری پر یقین کرنے والے کم سے کم معاویہ کا جہنمی ہونا تسلیم کریں یا بخاری کو جھوٹا کہیں

No comments:

Post a Comment

Share This Knowledge