عبداللہ بن یزید سے روایت ہے کہ ہمیں عثمان بن عفان نے منیٰ میں چار رکعت نماز پڑھائی۔ اس کے متعلق جب عبداللہ بن مسعود کو بتایا گیا تو کہا ۔انا للہ و ان الیہ راجعون،، پھر فرمایا میں نے رسول اللہ ص کے ساتھ منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں اور ابوبکر و عمر کے ساتھ منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں، کاش ان چار رکعتوں میں سے دو مقبول رکعتیں ہمارے حصہ میں آتیں۔
نتیجہ: اس باب میں حدیث ۱۰۱۷،۱۰۱۸ سے بھی یہ ثابت ہے کہ پیغمبر اسلام ص منیٰ میں دو رکعت نماز پڑھتے تھے مگر عثمان نے دو کی چار کردیں۔ اب اہل فکر اندازہ لگائیں کہ شیعوں کا کافر اس لئے کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اذان میں علی ولی اللہ بڑھالیا۔ اگر شیعہ اذان میں جملہ بڑھانے کی وجہ سے کافر ہیں تو عثمان بن عفان تیسرے خلیفہ نے دو کی چار رکعتیں کردیں اور خلاف سیرت رسول ص عمل کیا، مفتی ان کو کیا فتویٰ دیں گے؟۔
No comments:
Post a Comment