ایوب کا بیان ہے کہ نافع نے کہا کہ جب اہل مدینہ نے یزید بن معاویہ کی بیعت توڑ دی تو ابن عمر نے اپنے ساتھیوں اور لڑکوں کو اکٹھا کیا اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر دغا باز کےلئے قیامت کے روز ایک جھنڈا کھڑا کیا جائے گا اور بے شک ہم نے اس آدمی(یزید) کے ہاتھ پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کےلئے بیعت کی اور میں نہیں جانتا کہ اس سے بڑھ کر کوئی دھوکا بازی ہوکہ کسی آدمی کے ہاتھ پر بیعت کی جائے کہ یہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے ہے پھر اس کے ساتھ لڑنے کی ٹھانی جائے اور میں نہیں جانتا کہ تم میں سے جو شخص اس کی بیعت توڑے گا یا کسی دوسرے سے بیعت خلافت کرے گا، مگر میرے اور اس کے درمیان جدائی کا فاصلہ ہے۔
نتیجہ روایت: اس روایت کے آئینہ میں امام بخاری اور عبداللہ بن عمر دونوں کا چہرا بہت ہی واضح ہوجاتا ہے، امام بخاری نے اس روایت کو لکھ کر اور عبداللہ ابن عمر نے یزید کی وکالت کرکے اپنے یزیدی ہونے کا کھلا ہوا اعلان کردیا رہی بات ابن عمر کی حدیث رسول ﷺ سنانے کی تو نبی ﷺ نے جن بیعت توڑنے والوں کی مذمت کی ہے وہ کوئی اور نہیں بلکہ خود عبداللہ کے باپ عمر ہیں اور وہ اصحاب رسول ﷺ جنہوں نے غدیر میں مولا علی ع کے ہاتھوں پر کی گئی بیعت کو توڑ کر سقیفہ میں بیعت ابوبکر کرلی۔
No comments:
Post a Comment