ابن ابی الحدید معتزلی شرح میں لکھتے ہیں:
"" فاطمہ علیہا السلام ابو بکر کے پاس آکر کہتی ہیں کہ میرے والد نے مجھے فدک عطا کر دیا تھا علی [ع] اور ام ایمن اس پر گواہ ہیں
ابوبکر
نے کہا میں نے آپ کو اپنے والد کی طرف ہمیشہ حق کی نسبت دیتے ہوئے دیکھا
ہے ۔ میں نے فدک آپ کو دے دیا اور ایک صحیفہ منگوایا اور فدک جناب سیدہ [ع]
کے لئے لکھ کر دے دیا راستہ
میں عمر نظر آئے تو خلاصہ تمام قصہ بیان ہوا ۔۔عمر نے سیدہ [س] سے نوشتہ
لے لیا اور ابوبکر کے پاس لے آئے اور کہا کیا تم نے بنت رسول [ص] کو فدک لکھ
کر دے دیا؟ ابو بکر نے کہا جی ہاں عمر نے کہا علی [ع] اپنے طرف معاملے کو
کھینچ رہے ہیں {معاذ اللہ پاڑٹی بازی کر رہے ہیں}اور ام ایمن ایک عورت
ہے ۔ اسکے بعد عمر نے نوشتہ پر تھوک کر تحریر مٹا دی اور پھر اسے پھاڑ دیا